تعارف وتبصرہ
اسلام كا نظام سلام و مصافحہ
نام کتاب : اسلام کا نظام سلام ومصافحہ
مصنف : مولانا
مفتی تبریز عالم صاحب
صفحات : ۵۰۲
ناشر : دارالعلوم،
حیدرآباد
ملاقات کا اسلامی طریقہ دنیا
بھرکے مذہبی اور غیرمذہبی طریقوں سے ممتاز اور خوبیوں
سے لبریز ہے، اس میں ایک طرف الفت ومحبت، شفقت وعظمت اورانسیت
وہمدردی کا اظہار ہے تو دوسری طرف یہ جنت میں داخل ہونے
کا سبب ہے۔ (الادب المفرد/۹۱۶)
”السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ“
سے بہتر کوئی تعبیر نہیں، ملاقات کے لیے اس سے زیادہ
جامع دعا اورمانع تعبیر کا تصور نہیں کیا جاسکتا، لوگوں میں
سب سے زیادہ اللہ کا قرب اسی شخص کوحاصل ہے جو سلام میں پہل
کرتا ہے، (ترمذی/۲۶۹۴) نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم! تم سب اس وقت
تک جنت میں داخل نہیں ہوسکتے ہو؛ جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ اور ایمان
نہیں لاسکتے جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، کیا میں
تم کوایسی چیز نہ بتادوں کہ جب اس پر عمل کرو توآپس میں
محبت پڑھے گی، (اس کے بعد حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا)
آپس میں سلام کو پھیلاؤ! (ترمذی/۲۹۰۴)
آپس میں سلام کرنے سے دینی فضا قائم ہوتی ہے اور شریعت
پر عمل کرنا آسان ہوجاتا ہے، سلام اتحاد ملّی کا رمز ہے، مسلمان آپس میں
سلام کرنے سے مضبوط ہونے لگتے ہیں، ہم نے سلام کی خوبیوں سے
صرفِ نظر کرلیا ہے؛ اس لیے آج ہم تسبیح کے دانوں کی طرح
بکھرے ہوئے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر صرف سلام کرنے کے لیے بازار جاتے تھے اور ہر چھوٹے، بڑے،
مال دار اور غریب، قوی اور ضعیف سب کو سلام کرتے تھے؛ حالانکہ
بازار میں ان کو کوئی کام نہ ہوتا تھا، نہ وہ کوئی دکان لگاتے
اور نہ ہی خریدوفروخت کرتے تھے۔ ”مصافحہ“ سلام کا تکملہ ہے، نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب بھی دو مسلمان
آپس میں مل کر مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے جدا ہونے سے پہلے ان کے
گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (ترمذی/۲۹۴۶)
جناب مولانا مفتی محمد تبریز
عالم صاحب کی کتاب سلام، مصافحہ اور معانقہ کے موضوع پر ایک جامع ترین
دائرة المعارف کی حیثیت رکھتی ہے۔ میری
کوتاہ نظر میں اردو میں اتنی مبسوط کتاب نہیں ہے، تاریخی
جائزہ اور شرعی حیثیت کے ساتھ نہایت ہی استقصاء کے
ساتھ جزوی احکام ومسائل لکھے گئے ہیں، ممنوعاتِ سلام کا باب کافی
تفصیلی ہے، یہ باب اس کتاب کی روح ہے۔ نویں
باب میں مصافحہ کا بیان ہے، اس میں مصافحہ کے ایک ہاتھ
اور دو ہاتھ سے ہونے کا بھی بڑی سنجیدگی سے جائزہ لیاگیا
ہے اور دلائل میں قابلِ قبول حوالہ جات کا اہتمام کیا گیا ہے۔
دسویں باب میں معانقہ اور دست بوسی (ہاتھ چومنے) کی شرعی
حیثیت درج کی گئی ہے، سلام کے وقت کھڑے ہونے اور اس کے
ضمن میں استرداداً قیامِ میلادی کو تحقیق و تفصیل
سے لکھا گیا ہے، آخری باب میں روضہٴ اقدس پر صلاة وسلام پیش
کرنے کے آداب کو لکھ کر موٴلف نے بزرگوں سے داد حاصل کی ہے۔
غرضیکہ یہ کتاب اپنی
ظاہری ومعنوی خوبیوں سے لبریز ہے، کتابت، طباعت، کاغذ اور
ٹائٹل سب دیدہ زیب اور پرکشش ہیں۔ یہ کتاب ہر خاص و
عام مسلمان کی ضرورت ہے، اگر کسی کے پاس آدابِ ملاقات کی صرف یہی
کتاب ہو تو کافی ہے، اُسے دوسری کتاب کی قطعاً حاجت نہیں۔
اللہ تعالیٰ موصوف کی محنت وکاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازیں
اور امتِ مسلمہ کے لیے مزیدمفید ترین تصانیف کی
توفیق بخشیں، اللہ کرے موصوف کا قلم تعب آشنا نہ ہو، وما توفیقي
الّا باللہ علیہ تَوَکَّلْتُ والیہ أُنیب․
$ $ $
-------------------------------------------------
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ2،
جلد:100 ، ربیع الثانی1437 ہجری مطابق فروری 2016ء